-->

یہ بیج محمد اقبال (مرحوم) کے نام سے صدقہ جاریہ ہے

Wednesday, June 9, 2021

بیماری میں وفات پانا خاتمہ بالخیر کی علامت ہے اور ایسے شخص کے لئےرسول اﷲ ﷺ سےدرجہ ذیل بشارتیں منقول ہیں۔

بسم الله الرحمن الرحیم

۱۔ ’’حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ "مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ هَمٍّ وَلاَ حُزْنٍ وَلاَ أَذًى وَلاَ غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ"‘‘۔ ’’حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج وملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے‘‘۔ (صحيح البخاری: ج۷، كتاب المرضی، بَابُ مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الْمَرَضِ، رقم الحدیث ۵۶۴۱، ۵۶۴۲)

۲۔ ’’حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ أَبَا الْحُبَابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ"‘‘۔ ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے بیماری کی تکالیف اور دیگر مصیبتوں میں مبتلا کر دیتا ہے‘‘۔ (صحيح البخاری: ج۷، كتاب المرضی، بَابُ مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الْمَرَضِ، رقم الحدیث ۵۶۴۵)

۳۔ ’’حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدِهِ الْخَيْرَ عَجَّلَ لَهُ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدِهِ الشَّرَّ أَمْسَكَ عَنْهُ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَفَّى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"۔ وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ "إِنَّ عِظَمَ الْجَزَاءِ مَعَ عِظَمِ الْبَلاَءِ وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلاَهُمْ فَمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السَّخَطُ‘‘۔ ’’حضرت انس رضی اﷲعنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتاہے تو اسے دنیا ہی میں جلدسزادے دیتا ہے، اور جب اپنے کسی بندے کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتاہے تو اس کے گناہوں کی سزا کو روکے رکھتاہے۔ یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے پوری پوری سزاد یتاہے‘‘۔ (جامع الترمذی: ج۲، كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ، رقم الحدیث ۲۳۹۶)

۴۔ ’’حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "مَا يَزَالُ الْبَلاَءُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنَةِ فِي نَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَمَالِهِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ"۔ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ‘‘۔ ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: "مومن مرد اور مومن عورت کی جان، اولاد، اور مال میں آزمائشیں آتی رہتی ہیں یہاں تک کہ جب وہ مرنے کے بعد اللہ سے ملاقات کرتے ہیں تو ان پرکوئی گناہ نہیں ہوتا۔ امام ترمذیؒ کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے‘‘۔ (جامع الترمذی: ج۲، كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ، رقم الحدیث ۲۳۹۹)

۵۔ ’’وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا ابْتُلِيَ الْمُسْلِمُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ قِيلَ لِلْمَلَكِ: اكْتُبْ لَهُ صَالِحَ عَمَلِهِ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ فَإِنْ شَفَاهُ غَسَّلَهُ وَطَهَّرَهُ وَإِنْ قَبَضَهُ غَفَرَ لَهُ وَرَحِمَهُ"۔ رَوَاهُمَا فِي شرح السّنة۔ حکم: حسن (الألباني)‘‘۔ ’’حضرت انس رضی اﷲعنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب کوئی مسلمان کسی جسمانی بیماری سے دوچار ہو جاتا ہے تو فرشتے سے کہہ دیا جاتا ہےکہ اس کے وہ صالح اعمال لکھتے چلے جاؤ جو وہ پہلے حالتِ صحت میں کیا کرتا تھا، اگراسے بیماری سےشفاءمل جاتی ہےتو بیماری کی وجہ سے گناہوں سے پاک صاف ہوجاتاہے، اور اگر اﷲتعالیٰ اس کی روح قبض کرالے تو وہ اسے معاف فرما دیتا ہے اوراس پر رحمتوں کانزول فرماتا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ البغوی فی شرح السنہ‘‘۔ (مشکاۃ المصابیح: ج۳، كتاب الجنائز، باب عيادة المريض وثواب المرض - الفصل الثاني، رقم الحدیث ۱۵۶۰)