-->

یہ بیج محمد اقبال (مرحوم) کے نام سے صدقہ جاریہ ہے

Wednesday, June 9, 2021

مریض کی عیادت کی اہمیت اوراس پراجرعظیم۔

بسم الله الرحمن الرحیم

۱۔ ’’حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي۔ قَالَ يَا رَبِّ كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلاَنًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي۔ قَالَ يَا رَبِّ وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلاَنٌ فَلَمْ تُطْعِمْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي۔ قَالَ يَا رَبِّ كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلاَنٌ فَلَمْ تَسْقِهِ أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي"‘‘۔ ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرمائے گا قیامت کے دن: اے آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری خبر نہ لی؟ وہ کہے گا: اے پروردگار! میں تیری کیونکر خبر لیتا تو تو مالک ہے سارے جہاں کا۔ پروردگار فرمائے گا: تجھ کو معلوم نہیں میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا تو نے اس کی خبر نہ لی۔ اگر تو اس کی خبر لیتا، تو مجھ کو پاتا اس کے نزدیک۔ اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھ کو کھانا نہ دیا؟ وہ کہے گا: اے رب! میں تجھ کو کیسے کھلاتا، تو تو مالک ہے سارے جہاں کا۔ پروردگار فرمائے گا: کیا تو نہیں جانتا میرے فلاں بندہ نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے اس کو نہ کھلایا اگر تو اس کو کھلاتا تو اس کا ثواب میرے پاس پاتا۔ اے بیٹے آدم کے! میں نے تجھ سے پانی مانگا، تو نے مجھ کو پانی نہ پلایا۔ بندہ بولےگا: میں تجھےکیونکر پلاتا تو تو مالک ہے سارے جہان کا۔ پروردگار فرمائے گا: میرے فلاں بندہ نے تجھ سے پانی مانگا تو نے اس کو نہیں پلایا اگر پلاتا تو اس کا بدلہ میرے پاس پاتا‘‘۔ (صحيح مسلم: ج۶، كتاب البر والصلة والآداب، باب فَضْلِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، رقم الحدیث ۶۵۵۶)

۲۔ ’’حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ ثُوَيْرٍ، هُوَ ابْنُ أَبِي فَاخِتَةَ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَخَذَ عَلِيٌّ بِيَدِي قَالَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ۔ فَوَجَدْنَا عِنْدَهُ أَبَا مُوسَى فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَعَائِدًا جِئْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَمْ زَائِرًا فَقَالَ لاَ بَلْ عَائِدًا۔ فَقَالَ عَلِيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ "مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَةً إِلاَّ صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ عَادَهُ عَشِيَّةً إِلاَّ صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ"۔ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ مِنْهُمْ مَنْ وَقَفَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ۔ وَأَبُو فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلاَقَةَ‘‘۔ ’’ابوفاختہ سعید بن علاقہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی الله عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ہمارے ساتھ حسن کے پاس چلو ہم ان کی عیادت کریں گے تو ہم نے ان کے پاس ابوموسیٰ کو پایا۔ تو حضرت علی رضی الله عنہ نے پوچھا: ابوموسیٰ کیا آپ عیادت کے لیے آئے ہیں؟ یا زیارت «شماتت» کے لیے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ عیادت کے لیے آیا ہوں۔ اس پر علی رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے: جو مسلمان کسی دوسرےمسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور جو شام کو عیادت کرتا ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہو گا‘‘۔ (جامع الترمذی: ج۱، كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، رقم الحدیث ۹۶۹)

۳۔ ’’حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ"۔ وَفِي الْبَاب: عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي مُوسَى، وَالْبَرَاءِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ثَوْبَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى أَبُو غِفَارٍ، وَعَاصِمٌ الْأَحْوَلُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ فَهُوَ أَصَحُّ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحَادِيثُ أَبِي قِلَابَةَ إِنَّمَا هِيَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ فَهُوَ عِنْدِي عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ‘‘۔ ’’حضرت ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ برابر جنت میں پھل چنتا رہتا ہے‘‘۔ (جامع الترمذی: ج۱، كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، رقم الحدیث ۹۶۷)