-->

یہ بیج محمد اقبال (مرحوم) کے نام سے صدقہ جاریہ ہے

Saturday, July 24, 2021

ذی الحجہ کےدنوں میں تکبیرات کہنےکی فضیلت

بسم الله الرحمن الرحیم

ذوالحجہ کے ابتدائی ۹ دنوں میں چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے،  بازاروں میں اوردوسری جگہوں پرتکبیرات کہنا مستحب عمل ہے۔

’’وجاء عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما عن النبي ما مِن أيَّامٍ أَعظَمَ عِندَ اللهِ، ولا أَحَبَّ إلَيهِ مِنَ العملِ فيهِنَّ مِن هذِه الأَيَّامِ العَشرِ؛ فأَكثِرُوا فيهِنَّ مِنَ "التَّهليلِ"، وهو قَولُ: لا إلهَ إلَّا اللهُ "والتَّكْبيرِ"، وهو قَولُ: اللهُ أكبَرُ "والتَّحْميدِ"، وهو قَولُ: الحَمدُ للهِ"‘‘۔ ’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ذو الحجہ کے ابتدائی دس دنوں کے مقابلہ میں کوئی اور ایام ایسے نہیں ہیں جن میں اللہ تبارک وتعالیٰ کو نیک عمل ان دنوں سے زیادہ محبوب ہوں اس لئے تم لوگ ان دنوں میں کثرت سے تہلیل ( لا لہ لا اللہ ) تکبیر ( اللہ اکبر ) اور تحمید ( الحمد للہ ) کا ورد کیا کرو‘‘۔ (مسند أحمد: ج۳، ص ۲۴۱، رقم الحدیث ۵۴۴۶؛ شعب الایمان ، ج: ٥ ، ص: ٣٠٨)

’’وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ، وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا۔ وَكَبَّرَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ خَلْفَ النَّافِلَةِ‘‘۔ ’’حضرت عبداللہ بن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں بازار میں نکل جاتے اور تکبیریں بلند کرتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیریں کہنے میں مل جاتے‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۲، كتاب العيدين، باب فَضْلِ الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، ص ۱۳۲)

’’وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُكَبِّرُ فِي قُبَّتِهِ بِمِنًى فَيَسْمَعُهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، فَيُكَبِّرُونَ وَيُكَبِّرُ أَهْلُ الأَسْوَاقِ، حَتَّى تَرْتَجَّ مِنًى تَكْبِيرًا۔ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكَبِّرُ بِمِنًى تِلْكَ الأَيَّامَ وَخَلْفَ الصَّلَوَاتِ، وَعَلَى فِرَاشِهِ وَفِي فُسْطَاطِهِ، وَمَجْلِسِهِ وَمَمْشَاهُ تِلْكَ الأَيَّامَ جَمِيعًا۔ وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ تُكَبِّرُ يَوْمَ النَّحْرِ۔ وَكُنَّ النِّسَاءُ يُكَبِّرْنَ خَلْفَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزَ لَيَالِيَ التَّشْرِيقِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الْمَسْجِدِ‘‘۔ ’’حضرت عمررضی اﷲعنہ منیٰ میں اپنے خیمہ میں تکبیریں بلند کرتے جسے مسجد کے لوگ سنتے اور تکبیریں کہتے اور بازار والے بھی تکبیریں کہناشروع کردیتے حتیٰ کہ منیٰ تکبیروں سے گونج اٹھتا۔ حضرت عبداﷲبن عمررضی اﷲعنہ  اِن دِنوں میں منیٰ میں تکبیریں کہتے اور ان کی تکبیریں کہنے کا یہ سلسلہ نمازوں کے بعد، بستر پر، خیمہ میں، مجلس میں اور چلتے پھرتے، سارے دِنوں میں جاری رہتا۔ اور ام المومنین حضرت میمونہ رضی اﷲعنہا دسویں تاریخ میں تکبیر کہتی تھیں اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مرودوں کے ساتھ تکبیرکہاکرتی تھیں‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۲، كتاب العيدين، باب فَضْلِ الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، ص ۱۳۳)

ہرمسلمان مردوعورت پر۹ذی الحجہ کی فجرکی نماز سے ۱۳ ذی الحجہ کی عصر تک ہرفرض نماز کے بعدایک مرتبہ یہ تکبیرات پڑھنا واجب ہے۔

’’حدثنا أبوبکر، قال حدثنا حسین بن علي، عن زائدة، عن عاصم، عن شقیق، وعن علي بن عبد الأعلیٰ، فعَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قال: كَانَ عَلِيٌّ رضي الله عنه يُكَبِّرُ بَعْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ إلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، وَيُكَبِّرُ بَعْدَ الْعَصْرِ‘‘۔ ’’جناب شقیق رحمۃ اللہ علیہ اور ابوعبدالرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ: حضرت علی رضی اﷲعنہ عرفہ کے دن فجر کی نماز کے بعدتکبیر کہتے، ایامِ تشریق کے آخر تک نماز عصر تک اورعصر کے بعد تکبیر کہتے‘‘۔ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم: ج۱،  کتاب الصلوٰۃ العیدین، صفحہ ۲۰۱، رقم الحدیث ۱۱۱۳؛ مصنف ابن أبي شيبة: ج۴، ص۳۱۸، رقم ۵۶۷۷)

’’فحدثني أبوبکر محمد بن أحمد بن بالویہ ثنا عبد اﷲ بن أحمد بن حنبل حدثني أبي ثنا یحیی بن سعید ثنا الحکم بن فروخ عن ابن عباس أنه کان یکبر عن غداة عرفة إلی صلوة العصر من آخر أیام التشریق‘‘۔ ’’جناب حکم بن فروخ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اﷲعنہ عرفہ کی صبح سے ایام تشریق کے آخر تک، عصر کی نماز تک تکبیر پکارتے تھے‘‘۔ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم: ج۱،  کتاب الصلوٰۃ العیدین، صفحہ ۲۰۷، رقم الحدیث ۱۱۱۴)

’’فأخبرناہ أبویحیٰی أحمد بن محمّد السمرقندي ثنا مُحمّد بن نصر ثنا یحیٰی بن یحیٰی أنبأ هیثم عن أبي جناب عن عُمیر بن سعید قال:قدم علینا ابن مسعود فکان یکبر من صلوٰة الصبح یوم عرفة إلیٰ صلوٰة العصر من آخر أیام التشریق‘‘۔ ’’جناب عمیر بن سعید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس ابن مسعود رضی اﷲعنہ تشریف لائے، پس وہ یومِ عرفہ کے دن صبح کی نما زسے ایامِ تشریق کے آخر، نمازِ عصر تک تکبیرات پکارتے تھے‘‘۔ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم: ج۱،  کتاب الصلوٰۃ العیدین، صفحہ ۲۰۷، رقم الحدیث ۱۱۱۵)

’’فأخبرني أبوبکر محمد بن أحمد بن بالویہ ثنا عبداﷲ بن أحمد بن حنبل حدثني أبي ثنا محمد بن جعفر ثنا شعبة بن الحجاج قال سمعت عطاء یحدث عن عبید بن عمیر قال: کان عمر بن الخطاب یکبر بعد صلوٰة الفجر من یوم عرفة إلی صلوٰة الظھر من آخر أیام التشریق‘‘۔ ’’جناب عبید بن عمیر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب رضی اﷲعنہ عرفہ کے دن نمازِ فجر کے بعد سے تکبیر کہتے، یہاں تک کہ وہ ایام تشریق کے آخر تک، ظہر کی نماز تک تکبیر کہتے تھے‘‘۔ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم: ج۱،  کتاب الصلوٰۃ العیدین، صفحہ ۲۰۷، رقم الحدیث ۱۱۱۲)

’’حضرت علی اورحضرت عمار رضی اﷲعنہما روایت کرتے ہیں کہ: رسول اﷲﷺفرضی نمازوں میں بسم اﷲالرحمٰن الرحیم بلندآواز سے پڑھاکرتےتھےاور آپﷺفجرکی نمازمیں دعائے قنوت پڑھتے اورعرفہ کے دن فجرکی نماز سے تکبیرات تشریق شروع کرتے اورایام تشریق کے آخری دن عصر کی نماز میں ختم کردیتے‘‘۔ (المستدرک اللصحیحین: ج۱، کتاب الصلوٰۃ العیدین، ص۶۰۵-۶۰۶، رقم الحدیث ۱۱۱۱)

’’حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن أبي بكار، عن عكرمة، ابن عباس رضي الله عنهما: أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ مِنْ صَلاَةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، لاَ يُكَبِّرُ فِي الْمَغْرِبِ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، اللَّهُ أَكْبَرُ وَأَجَلُّ، اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ‘‘۔ ’’حضرت عبداﷲبن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ عرفہ کے دن نماز فجر کی صبح سے تشریق کے آخری دن تک تکبیر کہتے تھے، اور مغرب میں نہیں کہتے تھے‘‘۔ (مصنف ابن أبي شيبة: ج۴، ص۳۱۸، رقم ۵۶۹۲)

’’من طريق زُهَيْر، عن أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ: «كَانَ يُكَبِّرُ صَلَاةَ الْغَدَاةِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَيَقْطَعُ صَلَاةَ الْعَصْرِ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ، يُكَبِّرُ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ»، قَالَ: "وَكَانَ يُكَبِّرُ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ‘‘۔’’حضرت عبداﷲرضی اﷲعنہ عرفہ کی صبح، فجر کی نماز کے بعد تکبیر کہتے، پھر وہ برابر کہتے رہتے تھے یہاں تک کہ امام ایام تشریق کے آخر ی دن عصر کی نماز پڑھاتا، پھر وہ عصر کے بعد تکبیر پکارتے‘‘۔(مصنف ابن أبي شيبة: ج۴، رقم ۵۶۹۷)

’’حدثنا أبو الأحوص عن أبي إسحاق عن الأسود قال: كَانَ عَبْدُ اللهِ يُكَبِّرُ مِنْ صَلاَةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ مِنَ يوم النَّحْرِ، يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لاَ إلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ‘‘۔ ’’حضرت اسودرحمہ اﷲفرماتے ہیں کہ: حضرت عبداﷲبن مسعودرضی اﷲعنہ یوم عرفہ کی نماز فجرسے یوم نحرکی نماز عصرتک تکبیرات کہاکرتےتھے۔ جن کے کلمات یہ تھے: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لاَ إلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ‘‘۔(مصنف ابن أبي شيبة: ج۴، ص۳۱۶، رقم ۵۶۷۹)

مردوں کے لئے اونچی آواز میں تکبیرکہنا مستحب ہے، جیساکہ حضرت عمرؓ، عبداللہ بن عمرؓ اور ابوہریرہ ؓسے ثابت ہے جبکہ عورتیں یہ تکبیرات آہستہ آواز میں کہیں گی۔