-->

یہ بیج محمد اقبال (مرحوم) کے نام سے صدقہ جاریہ ہے

Thursday, June 10, 2021

مرحومین کی طرف سے حج وعمرہ کی ادائیگی۔

بسم الله الرحمن الرحیم

۱۔ ’’حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ امْرَأَةً، مِنْ جُهَيْنَةَ جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنَّ أُمِّي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ، فَلَمْ تَحُجَّ حَتَّى مَاتَتْ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ "نَعَمْ۔ حُجِّي عَنْهَا، أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَةً اقْضُوا اللَّهَ، فَاللَّهُ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ"‏‏‘‘۔ ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ میری والدہ نے حج کی منت مانی تھی لیکن وہ حج نہ کر سکیں اور ان کا انتقال ہو گیا تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آنحضرت ﷺنے فرمایا کہ ہاں ان کی طرف سے تو حج کر۔ کیا تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا نہ کرتیں؟ اللہ تعالیٰ کا قرضہ تو اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اسے پورا کیا جائے۔ پس اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کرنا بہت ضروری ہے‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۳، کتاب جزاء الصيد، باب الْحَجِّ وَالنُّذُورِ عَنِ الْمَيِّتِ وَالرَّجُلُ يَحُجُّ عَنِ الْمَرْأَةِ، رقم الحدیث ۱۸۵۲)

۲۔ ’’حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّهَا مَاتَتْ۔ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم "لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ"۔ قَالَ نَعَمْ۔ قَالَ "فَاقْضِ اللَّهَ، فَهْوَ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ"‘‘۔ ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک صاحب رسول اللہ ﷺکی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ میری بہن نے نذر مانی تھی کہ حج کریں گی لیکن اب ان کا انتقال ہو چکا ہے؟ آنحضرت ﷺنے فرمایا اگر ان پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟ انہوں نے عرض کی ضرور ادا کرتے۔ آنحضرت ﷺنے فرمایا پھر اللہ کا قرض بھی ادا کرو کیونکہ وہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کا قرض پورا ادا کیا جائے‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۸، کتاب الأيمان والنذور، باب مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ، رقم الحدیث ۶۶۹۹)

۳۔ ’’حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، - بِمَعْنَاهُ - قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ حَفْصٌ فِي حَدِيثِهِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرٍ - أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لاَ يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلاَ الْعُمْرَةَ وَلاَ الظَّعْنَ۔ قَالَ "احْجُجْ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ"‘‘۔ ’’حضرت ابورزین رضی اللہ عنہ بنی عامر کے ایک فرد کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی اور نہ سواری پر سوار ہونے کی، آپ ﷺنے فرمایا: "اپنے والد کی جانب سے حج اور عمرہ کرو"‘‘۔ (صحیح ابی داؤد: ج۲، كتاب المناسك، باب الرَّجُلِ يَحُجُّ عَنْ غَيْرِهِ، رقم الحدیث ۱۸۱۰)

۴۔ ’’حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، - الْمَعْنَى وَاحِدٌ - قَالَ إِسْحَاقُ - حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَمِعَ رَجُلاً يَقُولُ لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ۔ قَالَ "مَنْ شُبْرُمَةَ"۔ قَالَ أَخٌ لِي أَوْ قَرِيبٌ لِي۔ قَالَ "حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِكَ"۔ قَالَ لاَ۔ قَالَ "حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ"‘‘۔ ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے ایک شخص کو کہتے سنا: «لبيك عن شبرمة» «حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے» آپ ﷺ نے دریافت کیا: شبرمہ کون ہے؟، اس نے کہا: میرا بھائی یا میرا رشتے دار ہے، آپ ﷺنے پوچھا: تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟، اس نے جواب دیا: نہیں، آپ ﷺنے فرمایا: پہلے اپنا حج کرو پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا‘‘۔ (سنن ابی داؤد: ج۲، كتاب المناسك، باب الرَّجُلِ يَحُجُّ عَنْ غَيْرِهِ، رقم الحدیث۱۸۱۱)

مندرجہ بالاتمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جب فوت شدہ باپ، بھائی، بہن اور رشتہ دارکی طرف سے حج کیاجاسکتا ہے اوربیمار باپ کی طرف سے حج وعمرہ دونوں کیئے جاسکتے ہیں تو پھرفوت شدہ والدین، بھائی بہنوں اوررشتہ داروں کی طرف سے حج وعمرہ دونوں کرنا جائزہوا۔