-->

یہ بیج محمد اقبال (مرحوم) کے نام سے صدقہ جاریہ ہے

Tuesday, July 20, 2021

ذی الحجہ کے دس دنوں کی فضیلت

بسم الله الرحمن الرحیم

ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’وَالْفَجْرِ  وَلَيَالٍ عَشْرٍ‘‘۔ ’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی‘‘۔ [سورۃ الفجر: ۱،۲]

امام ابن کثیررحمہ اﷲاس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتےہیں: ’’الليالي العشر: المراد بها عشر ذي الحجة‘‘۔ ’’اس سے مراد ذوالحجہ کے دس دن ہیں‘‘۔ ( تفسير ابن كثير: ج۳، تفسير سورة الفجر، ص۶۸۰)

ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ‘‘۔ ’’أیام معلوم دِنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں‘‘۔ [سورۃ الحج: ۲۸]

’’قال شعبة وهشيم عن أبي بشر عن سعيد عن ابن عباس رضي الله عنهما: الأيام المعلومات: أيام العشر‘‘۔ ’’حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں: ''أیام معلومات سے مراد ذوالحجہ کے ہی دس دن ہیں''‘‘۔ (صحیح تفسير ابن كثير: ج۵، تفسير سورة الحج، تفسير قوله تعالىٰ " ليشهدوا منافع لهم ويذكروا اسم الله في أيام معلومات على ما رزقهم"، ص۴۲۰)

’’وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ أَيَّامُ الْعَشْرِ، وَالأَيَّامُ الْمَعْدُودَاتُ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ‘‘۔ ’’حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ: (اس آیت) ''اوراﷲتعالیٰ کاذکرمعلوم دنوں میں کرو '' میں أیام معلومات سے مراد ذوالحجہ کے دس دن ہیں اورایام معدودات سے مرادأیام تشریق ہیں‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۲، كتاب العيدين، باب فَضْلِ الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، ص ۱۳۲)

’’حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ "مَا الْعَمَلُ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ أَفْضَلَ مِنَ الْعَمَلِ فِي هَذِهِ"۔ قَالُوا وَلاَ الْجِهَادُ قَالَ "‏وَلاَ الْجِهَادُ، إِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ يُخَاطِرُ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ بِشَىْءٍ"‘‘۔ ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبی کریمﷺنے فرمایا: ان دنوں (ذوالحجہ)کے عمل سے زیادہ کسی دن کے عمل میں فضیلت نہیں۔ لوگوں نے پوچھا اور جہاد میں بھی نہیں۔ آپﷺنے فرمایا کہ ہاں جہاد میں بھی نہیں سوا اس شخص کے جو اپنی جان و مال خطرہ میں ڈال کر نکلا اور واپس آیا تو ساتھ کچھ بھی نہ لایا (سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کر دیا)‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۲، كتاب العيدين، باب فَضْلِ الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، رقم الحدیث ۹۶۹)

’’حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، هُوَ الْبَطِينُ وَهُوَ ابْنُ عِمْرَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الأَيَّامِ الْعَشْرِ"۔ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "وَلاَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ"۔ وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَجَابِرٍ۔ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ‘‘۔ ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں جہاد بھی (اسے نہیں پا سکتا)؟ آپﷺنے فرمایا: جہاد بھی نہیں، مگر ایسا شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور لوٹا ہی نہیں‘‘۔ (جامع الترمذی: ج۱، كتاب الصوم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ، رقم الحدیث ۷۵۷؛ سنن ابی داؤد: ج۲، كتاب الصوم، باب فِي صَوْمِ الْعَشْرِ، رقم الحدیث ۲۴۳۷)

’’حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، - وَهَذَا لَفْظُ إِبْرَاهِيمَ - عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُحَىٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ "إِنَّ أَعْظَمَ الأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ"۔ قَالَ عِيسَى قَالَ ثَوْرٌ وَهُوَ الْيَوْمُ الثَّانِي۔ قَالَ وَقُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فَطَفِقْنَ يَزْدَلِفْنَ إِلَيْهِ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا - قَالَ فَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَّةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا فَقُلْتُ مَا قَالَ - قَالَ "مَنْ شَاءَ اقْتَطَعَ"‘‘۔ ’’حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ نبی اکرمﷺسےروایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم دن یوم النحر ہے پھر یوم القر ہے، اس دن رسول اللہﷺکے سامنے پانچ یا چھ اونٹنیاں لائی گئیں، تو ان میں سے ہر ایک آگے بڑھنے لگی کہ آپﷺ نحر کی ابتداء اس سے کریں، جب وہ گر گئیں تو آپ نے آہستہ سے کچھ کہا جو میں نہ سمجھ سکا تو میں نے پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: جو چاہے اس میں سے گوشت کاٹ لے‘‘۔ (سنن ابی داؤد: ج۲، كتاب المناسك، باب فِي الْهَدْىِ إِذَا عَطِبَ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغَ، رقم الحدیث ۱۷۶۵)

’’حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرَى الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ، أَفَلاَ نُجَاهِدُ قَالَ "لَكِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ"‘‘۔ ’’ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم سمجھتے ہیں کہ جہاد افضل اعمال میں سے ہے پھر ہم (عورتیں) بھی کیوں نہ جہاد کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا لیکن سب سے افضل جہاد مقبول حج ہے جس میں گناہ نہ ہوں‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۳،كتاب الجهاد والسير، باب فَضْلُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ، رقم الحدیث ۲۷۸۴)

’’حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، بِهَذَا۔ وَعَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَأَلَهُ نِسَاؤُهُ عَنِ الْجِهَادِ فَقَالَ "نِعْمَ الْجِهَادُ الْحَجُّ"‘‘۔ ’’ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ سے آپﷺ کی ازواج مطہرات نے جہاد کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج بہت ہی عمدہ جہاد ہے‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۳،كتاب الجهاد والسير، باب جِهَادِ النِّسَاءِ، رقم الحدیث ۲۸۷۶)