-->

یہ بیج محمد اقبال (مرحوم) کے نام سے صدقہ جاریہ ہے

Thursday, June 10, 2021

میت کی طرف سےقرض کی ادائیگی۔

بسم الله الرحمن الرحیم

’’أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ قَالَ تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ قَالَ وَتَرَکَ دَيْنًا فَاسْتَشْفَعْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی غُرَمَائِهِ أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ شَيْئًا فَطَلَبَ إِلَيْهِمْ فَأَبَوْا فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَکَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَی حِدَةٍ وَعِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَی حِدَةٍ وَأَصْنَافَهُ ثُمَّ ابْعَثْ إِلَيَّ قَالَ فَفَعَلْتُ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فِي أَعْلَاهُ أَوْ فِي أَوْسَطِهِ ثُمَّ قَالَ کِلْ لِلْقَوْمِ قَالَ فَکِلْتُ لَهُمْ حَتَّی أَوْفَيْتُهُمْ ثُمَّ بَقِيَ تَمْرِي کَأَنْ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْئٌ‘‘۔ ’’حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن حرام (میرے والد) لوگوں کا قرضہ چھوڑ کر شہیدہو گئے تھے تو میں نے رسول کریم ﷺ سے درخواست کی کہ آپ ﷺان کے قرض خواہوں سے میری سفارش کر کے قرض میں کمی کرا دیں۔ آپ ﷺ نے ان سے گفتگو فرمائی تو انہوں نے انکار کر دیا۔ چنانچہ رسول کریم ﷺ نے مجھ کو حکم فرمایا کہ تم جاؤ اور تم اپنی ہر ایک قسم کی کھجوروں یعنی عجوہ عذق بن زید اور اسی طریقہ سے ہر قسم کی کھجوروں کا علیحدہ علیحدہ ڈھیر لگا کر تم مجھ کو بلا لینا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اسی طریقہ سے کیا تو رسول کریم ﷺ تشریف لائے اور ان میں سب سے اونچے ڈھیر یا درمیان والے ڈھیر پر بیٹھ گئے پھر مجھ کو حکم فرمایا کہ تم لوگوں کو ناپ دینا شروع کر دو میں ناپ ناپ کر دینے لگا۔ یہاں تک کہ میں نے تمام کا قرض ادا کر دیا اور اب بھی میرے پاس میری کھجوریں باقی رہ گئیں گویا کہ ان میں بالکل کمی نہیں ہوئی‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۳، کتاب البيوع، باب الْكَيْلِ عَلَى الْبَائِعِ وَالْمُعْطِي، رقم الحدیث ۲۱۲۷؛ سنن نسائی: ج۲، کتاب الوصايا ،  باب قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ، رقم الحدیث ۱۵۷۹)